لقطہ کا حکم

🌹🥀🌹🥀7⃣8⃣6⃣🌹🥀🌹🥀

*🌹پڑے ہوۓ مال کا کیا حکم ہے؟🌹*

السلام علیکم ورحمت اللہ وبر کاتہ

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دیں کہ ایک شخص کو سونے کی گم شدہ چین ملی اب وہ اس چین کا کیا کرے

آیا یہ کہ کیا وہ شخص اس چین کو بیچ کر اسکی قیمت مسجد میں دے سکتا ہے ؟
یا وہ شخص اس چین کو خود رکھے؟

جواب عنایت فرمائیں

          *⚡ساٸل: محمد اسلم مشتاق⚡*
🌹🥀🌹🥀🌹🥀🌹🥀🌹🥀🌹
=======================

   *💚وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ💚*

                    *⤵الجواب⤵*

*صورت مستفسرہ میں عرض ہے کہ اس کے متعلق احادیث شریف میں ہے کہ:*

*1⃣👈 " زید بن خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ جو شخص کسی کی گم شدہ چیز کو پناہ دے ( اٹھالے ) وہ خود گمراہ ہے -اگر تشہیر کا ارادہ نہ رکھتا ہو -"*

*( 📚 بخاری ، مسلم ، مسند امام احمد)*

*2⃣👈 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم سے لقطہ (پڑی ہوئی چیز ) کے متعلق سوال ہوا -*

*ارشاد فرمایا کہ لقطہ حلال نہیں - اور جو شخص پڑا ہوا مال اٹھاءے اس کی ایک سال تک تشہیر  ( اعلان ) کرے -اگر مالک آ جاۓ تو اسے دیدے - اور نہ آۓ تو صدقہ کر دے -"*

*( 📚 بزار ، دار قطنی)*

*3⃣👈 حضرت عیاض بن حمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا جو شخص پڑی ہوئی چیز پاءے تو ایک عادل یا دو عادل کو اٹھاتے وقت گواہ کر لے اور اسے نہ چھپاۓ ، اور نہ غاٸب کرے , پھر اگر مالک مل جائے تو اسے دیدے - ورنہ وہ اللہ تعالیٰ کا مال ہے - وہ جس کو چاہتا ہے دیتا ہے - "*

*( 📚 امام احمد ، ابوداؤد ، دارمی )*

                  *⤵وضاحت⤵*

*اس حدیث شریف میں" گواہ " کر لینے کا حکم اس مصلحت سے ہے کہ جب لوگوں کے علم میں ہوگا تو آپ اس کا نفس یہ طمع نہیں کر سکتا کہ میں اسے ہضم کرلوں - اور مالک کو نہ دوں - اور اگر انتقال ہو جائے یعنی ورثہ سے نہ کہہ سکا ، کہ یہ لقطہ ہے - تو چونکہ لوگوں کو لقطہ ہونا معلوم ہے ترکہ میں شمار نہیں ہوگی - اور یہ بھی فائدہ ہے کہ مالک اس سے مطالبہ نہیں کر سکتا -کہ یہ چیز اتنی ہی نہ تھی - بلکہ اس سے زیادہ تھی -*

               *⤵مساٸل شرعیہ⤵*

*"لقطہ" اس مال کو کہتے ہیں جو پڑاہوا کہیں مل جائے -*

*پڑاہوا مال کہیں ملا اور یہ خیال ہو کہ میں اس کے مالک کو تلاش کرکے دیدوں گا تو اٹھا لینا مستحب ہے -*

*اور اگر اندیشہ ہو کہ شاید میں خود ہی رکھ لوں گا اور مالک کو نہ تلاش کروں ، تو چھوڑ دینا بہتر ہے -*

*اور اگر ظن غالب ہو کہ مالک کو نہ دوں گا تو اٹھانا ناجائز ہے -اور اپنے لئے اٹھانا حرام ہے اور اس صورت میں بمنزلہ غصب کے ہے -*

*اور اگر یہ ظن غالب ہے کہ نہ اٹھاءوں گا تو یہ چیز ضاٸع و ہلاک ہو جائے گی تو اٹھالینا ضروری ہے - لیکن اگر نہ اٹھاٸے اور ضاٸع ہو جائے تو اس پر تاوان ( ڈنڈ ) نہیں-*

*( 📚 در مختار ، ردالمحتار)*

*ملتقط ( پڑی ہوئی چیز اٹھانے والے ) پر تشہیر لازم ہے یعنی بازاروں اور شارع عام اور مساجد میں اتنے زمانہ تک اعلان کرے کہ ظن غالب ہو جائے کہ مالک اب تلاش نہ کرتا ہوگا ، یہ مدت پوری ہونے کے بعد اسے اختیار ہے کہ لقطہ کی حفاظت کرے یا کسی مسکیں پر تصدق کر دے  -*

*مسکین کو دینے کے بعد اگر مالک آ گیا تو اسے اختیار کہ صدقہ کو جاٸز کر دے یا نہ کرے - اگر جاٸز کر دیا تو اگر وہ چیز موجود ہے تو اپنی چیز لےلے- اور ہلاک ہو گٸی تو تاوان لے گا -یہ اختیار ہے کہ ملتقط سے تاوان لے یا مسکین سے جس سے بھی لے گا وہ دوسرے سے رجوع نہیں کر سکتا -*

*(📚 فتاویٰ عالمگیری )*

*📚📚📚👈مزید معلومات کے لئے بہار شریعت جلد دوم حصہ دہم کا مطالعہ فرمائیں -*

               *✨واللہ تعالیٰ اعلم !✨*
🌹🥀🌹🥀🌹🥀🌹🥀🌹🥀🌹

*✍کتبہ*
*حضرت علامہ و مولانا مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی*

___________       _________


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

غیرمسلم کے ساتھ اس کے گھر کھانہ کھانا کیسا ہے

أم معبد رضي الله عنها كى بکری سے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دلچسپ معجزہ