شادی کے غیر شرعی رسم و رواج پر طائرانہ نظر

شادی کے غیر شرعی رسم و رواج پر طائرانہ نظر

      اب تک منگنی کی شرعی حیثیت اور اس میں پائی جانے والی ناجائز و حرام رسومات کی  شرعی تردید ، کثرت جہیز کے ساتھ بیٹی کو رخصت کرنے، جہیز مانگنے،  کثیر بارات لےجانے اور غیر شرعی لہو ولعب کی ممانعت کے ساتھ ساتھ ولیمہ میں پائی جانے والی غیر شرعی رسوم و رواج کی تباہیاں تعلیم شرع کی روشنی میں مستقلاً پیش کی گئیں.
اب شادی میں پائ جانے والی بالعموم غیر شرعی رسم و رواج میں سے چند کی تردید شرعی احکام کی روشنی میں کرنے کی کوشش ہے اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے -
      نکاح جیسی پاکیزہ سنت میں بے شمار غیر شرعی رسم و رواج نے  عوام و خواص میں مقبولیت حاصل کر لیا ہے (إلا ماشاءاللہ)، انہیں رسومات میں سے چند یہ ہیں :
*(١)...🎥دیہاتوں میں عورتوں کا گیت گانا:* عموماً دیہات میں یہ رواج  ہے کہ شادی کی تیاریاں، رسم ہلدی، رسم مہندی، رخصتی کے وقت گاؤں کی عورتیں جمع ہو کر گیت گاتیں ہیں اور گیت میں ایسے ایسے فحاشی و بے حیائی والے اشعار ہوتے ہیں کہ باحیا انسان ان اشعار کو سن کر شرمسار ہو جائے.
افسوس......... کہ یہ عورتیں اسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ماننے والیاں ہیں جنہوں نے حیا کو ایمان کا جز اور فحش کلامی کو نفاق کا حصہ قرار فرماتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :
     *الحیاء والعی شعبتان من الایمان والبذاء والبیان شعبتان من النفاق۔*
*ترجمہ : شرم اور کم سخنی ایمان کی دو شاخیں ہیں اور فحش بکنا اور زبان دراز ہونا نفاق کے دو شعبے ہیں -*
((📚جامع الترمذی. کتاب البرو الصلة، ٢/ ۲۳))
     وہ اسلام جس نے عورتوں کو بالخصوص شرم و حیا کا درس دیا ہے لیکن........بڑا المیہ یہ ہے تعلیمات اسلام کو فراموش کر کے آج خواتین اسلام بھی پروئے ہنود بن کر بلند آواز میں گیت گاتیں ہیں، حالانکہ اسلام میں تو عورتوں کو اتنی بلند آواز سے نعت خوانی کرنے کی اجازت نہیں ہے کہ اجنبیوں تک آواز پہنچے. چہ جائے کہ فحش اشعار سے پر گیت گانے کی اجازت ہو، لہذا واضح ہو گیا کہ یہ رسم بھی باطل، خلاف شرع، اتباع ہنود ہے - اس رسم ملعون سے گھر کے ذمہ داروں پر  لازم و ضروری ہے کہ خواتین کو روکیں.

*(٢)...🛑مردوں کے لیے رسم مہندی :* عموماً یہ چیز بھی شادیوں میں دیکھی جاتی ہے. دلہن کی رسم مہندی کے ساتھ ساتھ دولہا کے لیے بھی رسم مہندی کی تقریب منعقد کی جاتی ہے (العیاذ باللہ) -
حالانکہ شریعت مطہرہ نے مہندی کو مردوں کے لیے ناجائز و حرام قرار دیا ہے عورتوں سے مشابہت کی بنا پر، کیوں کہ مہندی یہ عورتوں کے لیے سامانِ زیب و زینت ہے اور زینت عورتوں ہی کے لیے خاص ہے، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے :
    *قال صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم لعن ﷲ المشتھبین من الرجال بالنساء الخ*
   ترجمہ : نبی اکرم صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: *” ﷲ تعالٰی کی لعنت ان مردوں پر جو عورتوں کے ساتھ مشابہت کریں-“*
((📚المعجم الکبیر، ۱۱/۲۵۲))
     اسی حدیث کی بنا پر علماے کرام نے بلا عذر شرعی مردوں کے لیے مہندی لگانا حرام قرار دیا اگر چہ صرف ہتھیلی بلکہ محض ناخنوں پر لگانا بھی ناجائز و حرام ہے لہذا اس رسم فضول پیرویۂ ہنود سے پرہیز ہر  مسلم مرد پر لازم و ضروری ہے -

*(٣)...🎉تقریب شادی اور آتش بازی :* آج ہمارے بلاد میں عمومی افراد بالخصوص نوجوان نسل کے اذہان و قلوب میں یہ رچا بسا ہے کہ شادی پر خوشیوں کے اظہار کا طریقہ آتش بازی ہی میں پوشیدہ ہے ، شادی کے تقریب سے اسی وقت لطف اندوز ہوں گے جب آتش بازی کریں گے (العیاذ باللہ) ایسی سوچ رکھنے والے نوجوان کو اس کی تباہیوں اور اس کے مضر اثرات پر غور کرنا چاہیے -
*🚫اولا :* اسلام وہ پر امن مذہب ہے جس نے اپنے ماننے والوں کو ہر اس عمل سے روکا جس سے خود یا کسی اور کو نقصان و تکلیف ہو - جب ہم اس حکم کی روشنی میں آتش بازی کے عمل کو دیکھتے ہیں تو یہ عمل سراسر خلاف شرع نظر آتا ہے، کیونکہ اس کی آواز سے مریضوں کو تکلیف، اس کے دھوئیں سے فضا آلود ہو کر مفید کے بجائے نقصان دہ بن جاتی ہے، اس کی چنگاری سے آگ لگنے کا حادثہ پیش آنا وغیرہ وغیرہ مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں -

*🚫ثانیاً:* آتش بازی جس طرح شادیوں میں بالخصوص آمد بارات پر کی جاتی ہے یہ بیشک حرام اور بلا شبہ از روئے شرع جرم عظیم ہے کیونکہ اسلام میں تضیع مال کو حرام قرار دیا گیا ہے جیسا کہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے :
*لا تبذر تبذیرا o ان المبذرین کانوا اخوان الشیاطین o وکان الشیطان لربہ کفورا*
ترجمہ : کسی طرح بے جا نہ خرچ کیا کرو کیونکہ بے جا خرچ کرنے والے شیاطین کے بھائی ہوتے ہیں، اور شیطان اپنے پروردگار کا بہت بڑا ناشکر گزار ہے۔
*((📚القرآن الکریم ،۱۷/ ۲۶ و ۲۷))*
       ہر فرد مسلم کو غور کرنا چاہیے کہ اس رسم قبیح کی کتنی تباہیاں ہیں اور اس رسم کو اپنے معاشرے سے دور کرنے کے لیے فرداً فرداً کوشش کرنی چاہیے -

*(٤)...🎷 تقریب شادی اور گانا باجا :* دور حاضر میں اکثر افراد کا مزاج بن گیا ہے شادی کی تقریب بغیر گانا باجا کے پر لطف و پر سرور ہو ہی نہیں سکتی (معاذ اللہ)
آج مسلمانوں کی شادی میں بھی گانے باجے کو ویسے رواج دیا جا رہا ہے، جیسے غیر مذہب والے دیتے ہیں. حالانکہ اسلام نے جس طرح زندگی کے ہر پہلو پر نمایا روشنی ڈالا ہے ویسے مسرت و شادمانی کے اظہار لیے بھی ایک حد متعین کیا ہے اس سے تجاوز کرنا قطعی جائز نہیں، جیسا کہ اللہ کے رسول حضور نبی رحمت اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
  *صوتان ملعونان فی الدنیا والاٰخرۃ، مزمار عند نغمة؛ ورنّة عندالمصیبة، رواہ البزار عن انس رضی ﷲ تعالٰی عنہ بسند صحیح۔*
    *ترجمہ : دوآوازوں پردنیاوآخرت میں لعنت ہے، نعمت کے وقت باجا اور مصیبت کے وقت چلانا (محدث بزار نے اس کو صحیح سند کے ساتھ  حضرت انس رضی ﷲتعالٰی عنہ کے حوالہ سے روایت کیاہے۔)*
((📚 کشف الاستار عن زوائد البزار، کتاب الجنائز، باب ماجاء فی النوح ۱/ ۳۷۷))
       یوں ہی مروجہ فحش اشعار والے گانا گانا بھی ناجائز و حرام ہے چنانچہ اس رسم باطل کو شادی جیسی پاکیزہ سنت سے نکال کر نکاح کی تقریب کو ناجائز و حرام أعمال سے پاک رکھنا ہر فرد مسلم کی ذمہ داری ہے -

*(٥)... 🚷دلہے کا نکاح کے بعد عورتوں کی مجلس (آنگن) میں جانا :* ہندوستان کے اکثر علاقوں میں یہ رسم عام ہے کہ نکاح کے بعد دولہا اپنے سسرال کے آنگن میں عورتوں کی مجلس میں جاتا ہے اور پھر اس کے بعد بے حیائیوں بھری رسموں کی شروعات ہوتی ہے، دولہا سے ملنے، اسے سلامی دینے، اسے تحفہ دینے پانچ چھ سال کی بچی سے لے کر ساٹھ ستر سال کی بوڑھی تک آتیں ہیں اور اس کے ارد گرد جمع ہو کر بے حیائیوں و بے شرمی سے پر ہنسی مذاق کا ماحول گرم کرتیں ہیں اور محض اسی پر بس نہیں بلکہ بڑی دلیری اور احکام شرع کی پامالی تو یہ ہے کہ دولہن کی بہن (سالی) اپنے بہنوئی کے بہت قریب آتی ہے اس کے سر میں تیل ڈالتی ہے، بالوں میں کنگھی کرتی ہے اور بھی نا جانے کیسی کیسی ناجائز حرکات بنام مذاق و خوشی انجام دی جاتیں ہیں حالانکہ سالی اور بہنوئی کے نازک رشتے اور اس کی احتیاطیں اسلامی نقطہ نظر سے کیا ہیں؟؟
اسے مجدد دین و ملت اعلی حضرت امام احمد رضا خان محقق بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث کی روشنی میں یوں فرمائی ہے :
    *بہنوئی کاحکم شرع میں بالکل مثل حکم اجنبی ہے بلکہ اس سے بھی زائد کہ وہ جس بے تکلفی سے آمدورفت نشست وبرخاست کرسکتاہے غیر شخص کی اتنی ہمت نہیں ہوسکتی لہذا صحیح حدیث میں ہے:*
    *قالوا یارسول ﷲ ارأیت الحمو قال الحمو الموت ۔*
*صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ ! جیٹھ، دیور، اور ان کے مثل رشتہ داران شوہر کا کیا حکم ہے۔ فرمایایہ تو موت ہیں۔*

((📚 صحیح البخاری، کتاب النکاح باب لایخلون رجل بامرأۃ الاذومحرم الخ، ۲/ ۷۸۷))

((📚 جامع الترمذی ابواب الرضاع ۱/ ۱۳۹، و مسند احمد بن حنبل، ۴/ ۱۴۹ و ۱۵۳))

خصوصا ہندوستان میں بہنوئی کہ باتباع رسوم کفار ہند سالی بہنوئی میں ہنسی ہواکرتی ہے۔ یہ بہت جلد شیطان کا دروازہ کھولنے والی ہیں۔
*((📚 فتاویٰ رضویہ ،کتاب الحظر والإباحۃ ،جلد ٢٢ ،صفحہ نمبر ٢٣٧))*
      اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اور بھی نا جانے کیا کیا بے حیائیاں اور برائیاں اس مجلس سے جنم لیتی ہیں اور یہ رسم بد خانہ شادی کو خانہ جنگی بنا دیتی ہے، لہذا گھر کے بڑے ذمہ داران پر لازم ہے کہ اپنے گھر کی اصلاح کرے اس طرح معاشرے کی اصلاح بآسانی ممکن ہے اور ایسی رسومات بد و رواج بے اصل سے نجات کی راہ ہموار ہو سکتی ہے -
*(٦)...❌دیہاتوں میں دولہا یا دولہن کے”چومن“ کے نام پر سر پر چاول پھینکنا :* یہ رسم بے اصل جہالت کی علامت اور تعلیمات شرع سے بے رغبت ہونے کی پہچان ہے، کیوں کہ شرع مطہر نے ہر لا یعنی و فضول کاموں سے دور رکھا ہے اور اسی لیے فضول و لا حاصل کاموں میں قیمتی اشیا کو خرچ کرنے کو ناپسندیدہ بلکہ ناجائز و حرام قرار دیا ہے، جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
*” کہ بیشک ﷲ تعالٰی نے تمہارے لئے تین چیزوں کو ناپسند بنایا: قیل وقال، کثرت سوال اور” مال کو ضائع کرنا۔“*
((📚صحیح مسلم کتاب الاقضیة،  باب النہی عن کثرۃ المسائل، ٧٥/٢))
   اور اس رسم بے اصل میں سوائے تضیع مال اور اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ پاکیزہ رزق کی بے حرمتی کے کچھ اور نظر نہیں آتا. حالانکہ فقہاے کرام تضیع مال کو مذکورہ حدیث کی بنا پر حرام قرار دیتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں :
      *العبث حرام (یعنی) فضول خرچی کرنا حرام ہے۔*
((📚الهدایة ،کتاب الصلٰوۃ، باب مایفسد الصلٰوۃ، ۱/ ۱۱۸))
     لہذا اس رسم کو بھی معاشرہ سے ختم کر کے اخوت شیطان سے اپنا دامن بچایا جائے اور نکاح کی برکات سے مالا مال ہونے کی کوشش کی جائے -

*(٧)...♨دلہن کے منہ دکھائی کی رسم :* دور حاضر میں یہ رسم بد عام سے عام تر ہوتا جا رہا ہے کہ ولیمہ میں دلہن کی منہ دکھائی کی رسم محض خواتین نہیں بلکہ مرد حضرات بھی بڑے شوق سے ادا کرتے ہیں اور بے غیرتی کا جنازہ یوں نکالا جاتا ہے کہ خود بے غیرت شوہر اپنے نوجوان دوستوں کو لا کر اپنی بیوی کو بڑے ہی شان سے دکھاتا ہے اور صرف دکھاتا ہی نہیں ہے بلکہ دوستوں سے ملواتا ہے ان سے متعارف کرانے کے بعد ان کے ساتھ تصاویر کھینچوا کر دوستوں کو بھیجتا ہے (العیاذ باللہ) ذرا سا اپنی ضمیر کو جھنجھوڑو، ذرا سوچو تو سہی کہ غیریت کو تم نے کہاں کھو دیا؟؟ ایسے ہی مردوں کو شریعت نے دیوث کہا ہے :
  *دیوث من لایغارعلی امرأته او محرمة ۔(یعنی) جو اپنی عورت یا اپنی کسی محرم پر غیرت نہ رکھے وہ دیوّث ہے۔((📚درمختار ،باب التعزیرات، ۱/۳۲۸))*
     اور دیوث کی حیثیت شرعی رو سے کیا ہے اس کو واضح کرتے ہوئے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
     *ثلثة لاید خلون الجنّة العاق لوالده والدیوث ورجلة النساء ۔*
      *ترجمہ :تین شخص جنت میں نہ جائیں گے ماں باپ کو ایذا دینے والا اور دیّوث اور مردوں کی صورت بنانے والی عورت۔*
((📚السنن الکبرٰی للبیهقی، باب الرجل یتخذ الفلاح والجاریۃ المغنیین الخ ۱۰/۲۲۶))
    *یہ ہے* اخروی نعمت عظمٰی”جنت“ سے محرومی کا عذاب یوں ہی..........دیوث دنیاوی عذابات سے بھی دوچار ہوتا ہے جن کا مشاہدہ ہم ہر آئے دن کرتے رہتے ہیں؛ لہذا اس دارین کو تباہ کر دینے والی رسم سے ہر فرد مسلم کو بچنے کی از حد امکان کوشش کرنی چاہیے تاکہ اس ناپاک و ملعون رسم سے معاشرہ کو پاک کیا جائے -
    ایسی ہی بےشمار رسم و رواج ہیں جن تمام پر روشنی ڈالنا اس مختصر سے مضمون میں دشوار ہے بس ضرورت اس بات کی امت مسلمہ اپنے ہر عمل میں احکام شرعیہ کا پاس رکھے-
  🤲🏻 اللہ رب العزت ہر اس عمل سے امت مسلمہ کی محفوظ فرمائے جس میں رب و رسول کی ناراضی اور شیطان لعین کی خوشنودی ہو، ان رسوم و رواج سے ہمیں بچنے کی نیک توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین-

*✍🏻شہزائ مفتی عبد المالک مصباحی چیف ایڈیٹر دوماہی رضائے مدینہ جمشید پور وڈایریکٹر دارین اکیڈمی جھارکھنڈ*

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

comment

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

غیرمسلم کے ساتھ اس کے گھر کھانہ کھانا کیسا ہے

أم معبد رضي الله عنها كى بکری سے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دلچسپ معجزہ