کیا میت کا کھانا امیر غریب سب کھاسکتے ہیں
کیا میت کا کھانا امیر غریب سب کھاسکتے ہیں
السلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ
گستاخی کے لیے معافی چاہتا ہوں حضرت میت کسی صاحب نصاب کے گھر ھوئی ھے اب اسکے تعلقات سبھی سے ہے سبھی امیر غریب تشریف لاتے ہیں اب مدفون کے بعد جو جانتے ہیں وہ لوگ چلے جاتے ہیں جو مسلۂ نہیں جانتے کھانے کی جگہ موجود رھتے ھیں انکو منع نہیں کر سکتے کھانے کے لئے اس صورت میں کیا کریں بتا دیجئے اور مییت کے گھر والے صاحب نصاب ہے وھ اس کھانے کو کھا سکتے ہیں کہ نہیں جواب عنایت فرمائیں
*🌹سائل محمد صابر قادری اندور🌹*
ا___________💠⚜💠___________
*وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ تعالیٰ برکاتہ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب :*
صورت مسئلہ یہ ہے کہ میت کا کھانا امیر غریب سب کے لئے جائز ہے یہ صدقہ نافلہ ہے واجبہ نہیں مگر اس کھانے کی دعوت دینا ناجائز ہے اور جس کے یہاں میت ہوا ہے وہ کسی کو کھانے کی دعوت تو نہیں دے رہا ہے
📑بہار شریعت میں ہے کہ
*🧬میت کے کھر والے تیجہ وغیرہ کے دن دعوت کریں تو ناجائز اور بدعت قبیحہ ہے دعوت تو خوشی کے وقت مشروع ہے نہ کے غم کے وقت :*
📃اور اعلیٰ حضرت فتاوٰی رضویہ میں جو تحریر فرمایا ہے وہ طعام کہ عوام ایام موت میں بطور دعوت کرتے ہیں یہ ناجائز و ممنوع ہے اغنیاء کو اس کا کھانا جائز نہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ اغنیاء کو بطور دعوت کھانا جائز نہیں ۔
*📙فتاوٰی فقیہ ملّت ص 284 :*
💫اب حاصل کلام یہ کہ طعام میت کے لئے دعوت ناجائز ہے اور میت کے نام پر بناہوا کھانا ناجائز نہیں لہذا زید اگر اپنے احباب واقارب کو کھانا کھلانا چاہتے ہیں تو بلا دعوت بلاکر کھلادے
لہذا اغنیاء کو چائے کے ایسے کھانوں سے پرہیز کریں ۔
*📚فتاویٰ علمیہ ص 284*
*📕فتاویٰ امجدیہ باب طعام المیت :*
*🌹واللہ اعلم بالصواب🌹*
ا___________💠⚜💠___________
*✍🏻شرف قلم گدائے تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا محمد ابصار رضا مرکزی صاحب قبلہ مد ظلّہ العالی و النورانی پورنیہ بہار*
*🗓 ۱۷ اپریل بروز بدھ ۲۰۱۹ عیسوی*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
comment