شعبان المعظم کی فضیلت اور اس میں روزہ رکھنے کی برکت

شعبان المعظم کی فضیلت اور اس میں روزہ رکھنے کی برکت    

جس طرح تمام انبیاے کرام اللہ رب العزت کے مبعوث کردہ ہیں. وہ تمام وصفِ نبوت یا وصفِ رسالت میں تو برابر ہیں لیکن ان تمام کا مقام و مرتبت یکساں نہیں، بلکہ ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی گئی ہے جیسا کہ اللہ رب العزت کا فرمان عالی شان ہے :*”تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۘ (یعنی) یہ رسول ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیا- (سورہ بقرہ، پ:٢،آیت ٢٥٣)“
یوں ہی تمام ماہ و ایام اللہ رب العزت کے ہیں جن میں بندوں کو نیکی کرنے کا حکم اور گناہوں سے بچنے کی تاکید کی گئ ہے لیکن ان میں سے چند ماہ اور کچھ دن ایسے بھی ہیں جنہیں اللہ رب العزت نے معظم و محترم قرار دیا ہے، جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کثرتِ عبادت کی طرف لوگوں کو متوجہ فرمایا ہے. اور جن ایام کو بالخصوص اللہ رب العزت نے اپنے ایام بتا کر ان مقدس دنوں کی عظمت و فضیلت میں چار چاند لگا دیا. ان لمحوں اورمبارک دِنوں اورگھڑیوں کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے اللہ رب العزت نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : *” وذکرھم بایام اللّه یعنی انہیں اللہ کے دن یاد دلاؤ (سورۂ ابراہیم،آیت٥)“* انہیں مخصوص اور بابرکات ایام و ماہ میں سے ایک مہینہ شعبان المعظم ہے. جسے اللہ کے رسول حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پورے مہینے کو اپنا مہینہ قرار دیتے ہوئے ارشاد فرماتے جسے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے روایت فرمایا ہے :*”رمضان اللہ تعالیٰ کامہینہ ہے اورشعبان میرا مہینہ ہے اور ایسا مہینہ ہے جوگناہوں سے پاک کردیتاہے۔اوررمضان گناہوں کومٹادینے والامہینہ ہے (کنزالعمال،ج٨،ص١٢٧)“

شعبان المعظم میں حضور نبی کریم صلی اللہ کا روزے میں کثرت کرنا

حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس ماہ مبارک میں روزے کی کثرت تمام ماہ سے بڑھ کر کرتے تھے. جن کا تذکرہ کتب احادیث میں کئی مقامات پر کیا گیا ہے ان میں سے ایک حدیث اس نیت سے پیش کی جا رہی ہے کہ اللہ رب العزت ہمیں بھی شعبان میں کثرت روزہ کی توفیق عطا فرمائے: *”حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں کہ:رسول اکرم ﷺ کو کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزہ رکھتے ہوئے نہیں دیکھا. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دنوں کے علاوہ پورے شعبان کے روزے رکھتے بلکہ آپ تو پورے شعبان کے روزے رکھا کرتے تھے - (جامع الترمذی، الحدیث : ٧٣٦)“*
یوں ہی بخاری شریف میں *”
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ رکھنا شروع فرماتے تو ہم کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اب روزہ رکھنا ختم نہیں کریں گے. اور جب کبھی آپ روزہ ترک کر دیتے تو ہم کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اب روزہ نہیں رکھیں گے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے علاوہ کسی اور مہینے کے مکمل روزہ رکھتے نہیں دیکھا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان کے علاوہ کسی اور مہینے میں کثرت سے روزہ رکھتے نہیں دیکھا- (صحیح البخاری،الحدیث : ١٩٦٩،صحیح المسلم، الحدیث : ١١٥٦)“

ماہ شعبان میں کثرت روزہ کی حکمت احادیث کی روشنی میں 

حضور صلی اللہ علیہ اس ماہ میں روزہ کی کثرت کیوں کرتے تھے اس حکمت کو حدیث شریف میں یوں واضح کیا گیا ”
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ شعبان کاروزہ رکھتے تھے ۔تومیں نے حضورپاک ﷺ سے اس بارے میں دریافت کیا تو آقا علیہ الصلٰوۃ والسلام نے فرمایا:  بے شک اللہ تعالیٰ اس مہینے میں سال بھر تمام مرنے والوں کا نام لکھتا ہے تومیں پسند کرتا ہوں کہ جب مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے بلاوا آئے تو میں اس وقت روزہ کی حالت میں رہوں - (درمنثور،ج۵،ص۷۴۰)“* اللہ اللہ!!!غور کریں کہ اس ذات عالی وقار کی پسند کیسی ہے جن کو اللہ خود پسند کرتا ہے، جن کو اللہ نے اپنا حبیب بنایا ہے، جن کے پاس ملک الموت بھی اجازت لے کر آتے ہیں، ان کی یہ خواہش ہے کہ مجھے اللہ کی طرف سے بلاوا آئے تو میں روزے کی حالت میں رہوں،
پھر ہم غور کریں کہ کیا ہم بھی وہی نہ پسند کریں جسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند فرمایا؟ تاکہ اللہ رب العزت ہمیں گناہوں سے پاک کر دے اور جب اس کی بارگاہ میں پیشی ہو تو شرمسار ہونے سے محفوظ رہیں، بیشک ہمیں بھی حضور صلی اللہ علیہ کی پسند کو اپنانا چاہیے اور ماہ شعبان میں روزے کی کثرت کرنی چاہیے -     اسی حدیث کی بنا پر صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین فرماتے ہیں جیسا کہ *” حضرت عطاابن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ شعبان سے بڑھ کرکسی مہینہ میں زیادہ روزے نہیں رکھاکرتے تھے ۔کیوں کہ اس مہینے میں زندوں کی روحوں کومردوں میں لکھاجاتاہے، یہاں تک کہ ایک آدمی شادی کرتاہے جبکہ اس کانام مرنے والوں میں لکھاہوتاہے اورایک آدمی حج کرتاہے اوراس کانام مرنے والوں کی فہرست میں ہوتاہے-(مصنف ابن ابی شیبہ،ج٢،ص٣٤٦)“

ماہ شعبان میں روزہ رکھنے کا ثواب

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ :جوشخص ماہِ شعبان میں ایک روزہ رکھتاہے وہ جنت میں حضرت یوسف علیہ السلام کاہمسایہ (پڑوسی) ہوگا اوراُسے حضرت ایوب اورداؤدعلیہما السلام جیسی عبادت کاثواب عطاہوگا۔جوماہ ِشعبان کے مکمل روزے رکھتاہے اللہ تعالیٰ سکراتِ موت یعنی موت کی سختیوں سے اُسے نجات عطافرماتاہے اوروہ شخص قبرکی تاریکی اورمنکرونکیرکی دہشت وہیبت سے محفوظ ہوجاتاہے۔(نزہۃ المجالس،ج ١،ص٥٦٩)

🤲🏻اللہ رب العزت ہم تمامی کو اس ماہ مبارک کی بارکات عطا فرمائے نیز نیکی کی توفیق عطا فرمائے - ((آمین یا رب العالمین و ثم آمین بجاہ طہ و یٰسین ﷺ))

✍🏻شہزادئ مفتی عبد المالک مصباحی چیف ایڈیٹر دوماہی رضائے مدینہ جمشید پور وڈایریکٹر دارین اکیڈمی جھارکھنڈ

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

غیرمسلم کے ساتھ اس کے گھر کھانہ کھانا کیسا ہے

أم معبد رضي الله عنها كى بکری سے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دلچسپ معجزہ